ابھی اس وقت خوشی کے موقعوں پر عام طور پر عورتوں میں نقلی انگوٹھی یعنی سونے اور چاندی کے علاوہ کسی اور دھات کی انگوٹھی پہننے کا عام رواج ہو گیا ہے، عورتوں کے پاس سونے چاندی کی انگوٹھیاں کم ہوتی ہیں، اور دوسری دھات کی زیادہ ہوتی ہیں، کیا یہ درست ہے یا نہیں اس مضمون میں جانتے ہیں۔
زیورات کے استعمال کی اجازت
اسلام نے زینت اختیار کرنے کے لئے عورتوں کو زیورات استعمال کرنے کی اجازت دی ہے، سونے چاندی یا کسی اور دھات کے زیورات استعمال کرنے کی اجازت ہے، البتہ چاندی کا مسئلہ الگ ہے۔
اس کے بارے میں ایک حدیث ہے،
حضرت بریدہ ؓ کہتے ہیں کہ ایک شخص پیتل کی انگوٹھی پہنے ہوئے تھا، نبی کریم ﷺ نے اس سے فرمایا کہ مجھے کیا ہوا ہے کہ میں تم میں بتوں کی بدبو پاتا ہوں، اس شخص نے نبی پاک ﷺ کی یہ ناگواری دیکھ کر اس انگوٹھی کو اتار کر پھینک دیا پھر جب دوبارہ وہ شخص آیا تو لوہے کی انگوٹھی پہنے ہوئے تھا نبی پاک ﷺ نے فرمایا کہ مجھے کیا ہوا ہے کہ میں تم پر دوزخیوں کا زیور دیکھ رہا ، چنانچہ اس شخص نے اس انگوٹھی کو بھی اتار کر پھینک دیا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! پھر میں کس چیز کی انگوٹھی بناؤں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا چاندی کی اور وہ چاندی بھی ایک مثقال سے کم ہو ۔

کیا سونے، چاندی کے علاوہ انگوٹھی عورت پہن سکتی ہے؟
اس حدیث کی وجہ سے علماء میں اختلاف ہوگیا کہ کہا یہ ممانعت صرف مردوں کے لئے ہے یا عورتوں کے لئے بھی ہے، بعض علماء کہتے ہیں کہ یہ ممانعت عام ہے، اور بعض علماء کہتے ہیں کہ ممانعت صرف مردوں کے لئے ہے، حنفی علماء میں سے زیادہ تر یہی فتوی دیا جاتا ہے کہ عورتوں کے لئے سونے چاندی کے علاوہ کسی بھی دھات کی انگوٹھی ممنوع ہے، اور یہی فتوی مشہور ہے۔
لیکن کچھ حنفی علماء اس کو جائز کہتے ہیں ، دار العلوم دیوبند کے ایک فتوے میں لکھا ہے:
عورتوں کے لیے سونے چاندی کے علاوہ دیگر دھاتوں کی انگوٹھی کا حکم مختلف فیہ ہے، بعض علما جواز کو راجح کہتے ہیں اور اکثر کا قول منع کا ہے اور احوط بھی یہی ہے اور ہمارے اکثر اکابر نے اسی کو اختیار فرمایا ہے؛ اس لیے اسی پر عمل کرنا چاہیے، یعنی: عورتوں کو سونے چاندی کے علاوہ کسی دوسری دھات کی انگوٹھی استعمال نہیں کرنی چاہیے ۔
اس فتوی کے حساب سے بہتر تو یہ ہے کہ سونے چاندی کی انگوٹھی ہی استعمال کی جائے، لیکن اگر دوسری دھاتوں کی استعمال کی جاتی ہے تو بعض فتاوی کے اعتبار سے اس کو جائز کہہ سکتے ہیں ، جیسا فتاوی رشیدیہ میں اور جامعۃ الرشید کراچی کے فتوی میں اس کی گنجائش دی گئی ہے۔لیکن اس صورت میں بھی کراہت سے خالی نہیں ہوگا، یعنی شریعت میں پسندیدہ نہیں ہے۔
یہ تو مسئلہ تھا عورتوں کا ۔
کیا مرد انگوٹھی پہن سکتا ہے؟
مردوں کے لئے صرف چاندی کی انگوٹھی کا استعمال ہی جائز ہے۔ اس کے علاوہ کسی بھی دھات کی انگوٹھی استعمال کرنا جائز نہیں ہے، اور انگوٹھی کا وزن بھی ۴ گرام اور 374 ملی گرام ہونا چاہئے، اس سے زیادہ وزن کی انگوٹھی بھی مردوں کے لئے جائز نہیں ہے۔یہ وزن انگوٹھی کا جو حلقہ یعنی کہ رنگ ہوتی ہے اس میں دیکھا جائے گا، اس میں نگینہ کا وزن شمار نہیں ہوگا، خوبصورت پتھر وغیرہ کو انگوٹھی کے نگینہ میں رکھا جاتا ہے ، اس کا وزن زیادہ بھی ہوگا تو کوئی حرج کی بات نہیں۔
کیا عقیق کی انگوٹھی مرد پہن سکتا ہے؟
البتہ یہ سمجھنا کہ اس پتھر سے میرا فائدہ ہوگا، اس پتھر کے پہننے سے مجھے کامیابی ملے گی، مشکلات میں آسانی ہوگی یہ سمجھنا بالکل غلط ہے، اس سے ایمان میں خطرہ پیدا ہوجاتا ہے۔
کیا علاج کے لئے انگوٹھی پہن سکتے ہیں؟
علاج کے لئے کسی بھی دھات کی انگوٹھی استعمال کرنے کی اجازت ہے، جبکہ اس انگوٹھی سے علاج کا تجربہ ہوچکا ہو۔
انگوٹھی کے متعلق احادیث
انگوٹھی کے متعلق کچھ حدیثیں دیکھیں۔
دوزخ کا انگارہ
حضرت بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے ایک آدمی کے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی دیکھی تو آپﷺ نے اس کے ہاتھ سے نکال کر پھینک دی ۔ اور ارشاد فرمایا کہ : تم میں سے کسی کسی کا یہ حال ہے کہ وہ خود اپنی خواہش سے دوزخ کا انگارہ لے کر اپنے ہاتھ میں پہن لیتا ہے (یعنی مرد کے لئے سونے کی انگوٹھی پہننا دوزخ کی آگ پہننے کے برابر ہے) ۔ مجلس ختم ہونے کے بعد جب رسول اللہﷺ وہاں سے تشریف لے گئے تو کسی نے انگوٹھی کے مالک سے کہا اپنی انگوٹھی اُٹھا لو اور (کسی طرح) اپنے کام میں لے آؤ (مثلاً فروخت کر دو ، یا گھر کی خواتین میں سے کسی کو دے دو) ان صاحب نے کہا خدا کی قسم ! جب رسول اللہﷺ نے اس کو پھینک دیا تو میں اب کبھی اس کو نہیں اٹھاؤں گا ۔ (صحیح مسلم)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سونے کے دوسرے زیورات کی طرح اس کی انگوٹھی کا استعمال بھی مردوں کے لئے حرام و ناجائز ہے ۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ اگر مناسب اور مفید سمجھا جائے تو اپنے خاص لوگون کے ساتھ اصلاح کا یہ طریقہ بھی اختیار کیا جا سکتا ہے کہ ان کے پاس جو چیز شریعت کے خلاف ہو اس کو چھین کر پھینک دیا جائے یا توڑ پھوڑ دیا جائے ۔
حضور ﷺ کی انگوٹھی
حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے جب ارادہ فرمایا کہ : کسریٰ ، قیصر اور نجاشی کو اسلام کی دعوت دینے کے لئے خطوط لکھیں تو آپﷺ سے عرض کیا گیا کہ یہ حکمران لوگ مہر کے بغیر خطوط کو تسلیم نہیں کرتے ، تو حضورﷺ نے مہر بنوائی جو چاندی کی انگوٹھی تھی ، اس میں نقش تھا : محمد رسول اللہ (صحیح مسلم)
وضو کے وقت انگوٹھی کو حرکت دینا
حضرت ابو رافع ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب نماز کا وضو فرماتے تھے تو انگلی میں پہنی ہوئی اپنی انگوٹھی کو بھی حرکت دیتے تھے ، تاکہ اس جگہ اچھی طرح پانی پہنچ جائے ۔

0 Comments