دہلی میں ایک مسلم نوجوان تھا۔ وہ غریب گھر میں پیدا ہوا ۔ اس کی باقاعدہ تعلیم بھی نہ ہوسکی. تاہم وہ تندرست اور با صلاحیت تھا۔ جب وہ بڑا ہوا تو اس کو محسوس ہوا کہ ماحول میں اس کے لئے کوئی با عزت کام نہیں ہے۔ آخر کار وہ دادا گیری کی راہ پر لگ گیا۔ جھگڑا فساد اور لوٹ ماراس کا پیشہ بن گیا۔ لوگ اس کو دادا کہنے لگے۔
چند سالوں کے بعد ایک شخص کو اس سے ہمدردی ہوئی ۔ اس نے اپنے پاس سے کچھ رقم بطور قرض دے کر اس کو دکانداری کر ادی۔ جب وہ دکان میں بیٹھا اور اس کو نفع ملنے لگا تو اس کی تمام دلچسپیاں دکان کی طرف مائل ہوگئیں ۔ اس نے دادا گیری چھوڑ دی اور پوری طرح دکان کے کام میں مصروف ہو گیا۔
مقصد کی اہمیت
جب کسی آدمی کی زندگی میں کوئی مقصد نہیں ہوتا تو وہ فضول کاموں میں مشغول ہوجاتا ہے، بد اخلاقی اور اوارگی کا شکار ہوجاتا ہے، جس طرح ایک بنجر مکان ویران ہوجاتا ہے، اس میں کیڑے مکوڑے گھر بنالیتے ہیں، گرد و غبار ہر چیز کو گندہ کر دیتا ہے، دیواروں پر بیلیں چڑھنے لگتی ہیں ، اسی طرح جس زندگی میں کوئی مقصد نہ ہو وہ ویران گھر کی طرح ہر قسم کی برائیوں کا مرکز بن جاتا ہے۔
کیوں کہ مقصد ہی انسان کو جینے کا سہارا دیتا ہے، اسی مقصد میں مشغول رہ کر وہ تسلی اور سکون پاتا ہے، آپ نے دیکھا ہوگا کہ جب کسی کو لمبی فرصت ملتی ہے تو وہ بور ہوجاتا ہے، معلوم ہوا کہ با مقصد زندگی گزارنا ہی انسان کی فطرت اور ہیومن نیچر ہے۔
جب انسان کے پاس مقصد کی صورت میں جینے کا کوئی سہارا نہیں ہوتا تو وہ برے کاموں کے سہارے جینا شروع کر دیتا ہے۔ اور اپنی زندگی کو برباد کردیتا ہے۔بے مقصد آدمی کا دماغ شیطان کا کارخانہ ہوتا ہے۔
ٹائم پاس
کامیاب زندگی کا سب سے پہلا اصول یہ ہے کہ زندگی کو بامعنی اور (meaningful) بنایا جائے، مقصد جتنا زیادہ بڑا ہوگا زندگی بھی اتنی ہی کامیاب بنے گی۔
اگر زندگی میں مقصد شامل ہوگا تو ٹائم پاس کی نوبت نہیں آئے گی۔
اگر زندگی میں مقصد آئے گا تو ایک کام پر فوکس کرنا آسان ہوگا، اور اچھے نتائج کے لئے کسی کام پر فوکس کرنا ضروری ہوتا ہے۔
مقصد آئے گا تو وہ کنفیوزن دور کرکے زندگی کی ایک سمت متعین کرے گا۔ اور زندگی میں کوئی منزل حاصل ہوگی، کوئی نتیجہ حاصل ہوگا، اور اگر مقصد نہیں ہوگا تو محنت زیادہ ہوگی لیکن نتیجہ نہیں ملے گا۔
جب مقصد آنکھوں کے سامنے ہوگا تو اس کے لئے محنت و کوشش کرنے کا جذبہ پیدا ہوگا، مقصد کو پانے کا جذبہ آدمی کو موٹیویٹ اور سرگرم رکھتا ہے۔
جب مقصد واضح ہوتا ہے تو رکاوٹیں ختم ہوجاتی ہیں۔

0 Comments