اس شور بھری اور بیزی دنیا میں خاموشی کم ہوتی جارہی ہے، پورے دن مقصد بے مقصد زبان چلتی ہی رہتی ہے، حالانکہ خاموشی زندگی کا بڑا حصہ ہے، خاموشی بہت بڑی طاقت ہے، اس کے بے شمار فائدے ہیں، کامیاب لوگ ہمیشہ اپنے ہونٹوں پر دو چیزیں سجا کر رکھتے ہیں، ایک خاموشی اوردوسری مسکراہٹ۔
بے وقوف آدمی کی پہچان بولنے سے ہوتی ہے، اور عقلمند آدمی کی پہچان چپ رہنے سے ہوتی ہے۔ امام اوزاعیؒ کہتے ہیں کہ عافیت دس حصے ہیں، ان میں نو حصے کی عافیت چپ رہنے میں ہے۔ (صفۃ الصفوۃ) آپ کے الفاظ آپ کی طاقت بھی ہیں، اور کمزوری بھی۔ صحیح وقت پر چپ رہنے سے کئی پروبلمس دور ہوجاتے ہیں، اور بے موقع نکلا ہوا ایک لفظ مصیبت کھڑی کر دیتا ہے،

خاموشی سے
- جسمانی مقشت کے بغیر ثواب ملتا ہے۔
- میکپ کئے بغیر خوبصورتی ملتی ہے۔کیوں کہ خاموش رہنے والا انسان پر کشش نظر آتا ہے۔
- اور بادشاہت کے بغیر رعب و دبدبہ حاصل ہوتا ہے۔ کیوں کہ خاموش رہنے والا با رعب نظر آتا ہے۔
- خاموشی اونچی دیواروں کے بغیر مضبوط قلعہ ہے جو تکلیفوں سے بچاتا ہے۔
- خاموشی معافی مانگنے کی ذلت سے اور افسوس سے بچاتی ہے۔
- خاموشی جہالت اور عیوب کو چھپانے کا ذریعہ ہے
- خاموشی گناہوں سے اور وقت کی بربادی سے حفاظت کرتی ہے۔
خاموشی آپ کو بہت سی غلطیوں سے بچاتی ہے، زیادہ بولنے والا انسان غلطیاں زیادہ کرتا ہے، اور بعد میں افسوس کرتا ہے،
شیخ سعدی کہتے ہیں کہ مجھے کبھی بھی اپنی خاموشی پر افسوس نہیں ہوا، ہاں بولنے پر بہت بار افسوس ہوا ہے
خاموشی سے آدمی کے حالات دوسروں کے سامنے نہیں کھلتے ہیں، اس کی جہالت اور اس کے عیبوں پر پردہ پڑا رہتا ہے، زیادہ بولنے سے آدمی کی جہالت اور اور عیب لوگوں کے سامنے کھل جاتے ہیں۔
جو خاموش رہتا ہے اس کے ارادیں اور خیالات لوگوں کے سامنےظاہر نہیں ہوتے۔ اس لئے وہ اپنے ارادوں کو پورا کرنے میں زیادہ کامیاب ہوتے ہیں، کئی بڑے تاجروں نے اپنے ارادوں کو چھپایا اور اتنی بڑی کامیابی حاصل کی کہ لوگ حیران رہ گئے۔
خاموشی سے دماغ بھی شانت رہتا ہے، اور آدمی کو اپنے اندر جھانکنے کا موقع ملتا ہے۔ خاموش رہنے والا آدمی دوسروں کو سنتا ہے اور ان سے سیکھتا ہے۔ جن لوگوں میں بولنے سے زیادہ سننے کی عادت ہوتی ہے لوگ ان کو زیادہ پسند کرتے ہیں۔
کم بولنے والا آدمی بارعب نظر آتا ہے، لوگ اس کی عزت اور قدر کرتے ہیں، جب وہ بولتا ہے تو اس کی بات کی ویلیو ہوتی ہے، اس کی باتیں یاد رکھی جاتی ہیں، خاموش آدمی کے بولنے کا لوگ انتظار کرتے ہیں، اور زیادہ بولنے والے کی باتوں کی کوئی ویلیو نہیں ہوتی۔
خاموش رہنا کامیابی اور خوشی کے لئے ضروری ہے، اس سے دماغی تسکین اور کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے، جذبات میں توازن پیدا ہوتا ہے۔
زیادہ بولنے سے کئی بار برے حالات پیدا ہوجاتے ہیں ، باتوں باتوں میں ایسی باتیں بھی نکل جاتی ہیں جن سے پروبلم کھڑے ہوتے ہیں، اس لئے رسول پاک ﷺ نے فرمایا ہے کہ خاموش رہنے میں سلامتی ہے۔
زیادہ بولنے سے جھوٹ ، غیبت ، بہتان ،اور کسی کو تکلیف دینے والی باتیں زبان سے نکل جاتی ہیں، اور آدمی گنہگار ہوتا ہے۔
حدیث میں آیا ہے کہ انسان کے سب سے زیادہ گناہ اس کی زبان سے ہوتے ہیں، اسی طرح فضول باتوں سے وقت برباد ہوتا ہے، اور مفید اور ضروی کام رہ جاتے ہیں، حدیث میں ہے کہ اچھا مسلمان ہونے کی علامت یہ ہے کہ وہ بے فائدہ اور فالتو کاموں کو چھوڈ رے۔
خلاصہ یہ کہ
- زیادہ بولنا انسان کے عیب کھول دیتا ہے۔
- زیادہ بولنا دِلوں میں نفرت کا بیج بوتا ہے۔
- زیادہ بولنا وقت برباد کرتا ہے۔
- زیادہ بولنا عزّت اور رعب کو ختم کرتا ہے۔
- زیادہ بولنا بات کو بے اثر کردیتا ہے۔
- زیادہ بولنا اپنے اندر بے شمار نُحُوستیں رکھتا ہے اور مُعاشرے میں بے انتہا خرابیوں کو جنم دیتا ہے
اسی لئے رسول اللہ ﷺ نے کم بولنے کی بہت زیادہ تاکید فرمائی ہے۔
حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول پاک ﷺ نے فرمایا :
مَنْ کَانَ يُؤمِنُ بِاﷲِ وَالْيَوْمِ الآخِرِفَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَصْمُتْ(بخاری)
جو ﷲ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہئے کہ اچھی بات کہے یا خاموش رہے۔
ایک حدیث میں رسول اپک ﷺ نے ارشاد فرمایا :
مَنْ يَضْمَنْ لِي مَا بَيْنَ لَحْيَيْهِ وَمَا بَيْنَ رِجْلَيْهِ أَضْمَنْ لَهُ الْجَنَّة۔ (بخاری)
جو آدمی زبان اور شرم گاہ کی ذمہ داری لیتا ہے میں اس کے لئے جنت کی ذمہ داری لیتا ہوں۔

0 Comments