حل سند کے لئے ضروری امور میں سے دسواں امر
سند وحدیث پر صحیح،ضعیف،موضوع وغیرہ کا حکم لگانا
قارئین کرام ! گذشتہ دو قسطوں میں کسی سند پر حکم لگانے کے طریقۂ کار کی وضاحت پر مشتمل ھناد بن السری کی مثال پیش کی گئی۔ اب متن پر حکم لگانے کے مراحل ذکر کئے جاتے ہیں ۔ متن کی تحقیق کا طریقۂ کار اور اس کے مراحل متن کی تحقیق کا مطلب یہ ہے کہ اس بات کی تحقیق کرنا کہ یہ متن اسباب ضعف سے صحیح وسالم ہے یا نہیں ہے۔علماءکے اقوال کے مطابق متنِ حدیث میں ضعف پیدا کرنے والے اسباب شذوذ اور علت میں منحصر ہیں ۔ خلاصہ یہ ہےکہ متن کے دراسہ میں اس بات کی تحقیق کرلی جائے کہ یہ حدیث شذوذ وعلت سے صحیح وسالم ہے یا نہیں ہے؟ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ حدیث کی سند کے رجال ثقات ہو تو حدیث بھی صحیح ہوتی ہے اور سند کے رجال ضعیف ہوں تو حدیث بھی ضعیف ہوتی ہے اور سند کے رجال کذاب ہو تو حدیث بھی موضوع ہوتی ہے۔ لیکن کبھی ایسا ہوتا ہے کہ سند کے رجال تو ثقات ہوتے ہیں لیکن متن حدیث میں کوئی ایسی خامی پائی جاتی ہے جس کی وجہ سے وہ حدیث ضعیف ، متروک ومردود یا موضوع ہوجاتی ہے۔ اسی طرح کبھی سند کے رجال میں کوئی کذاب ہوتا ہے لیکن وہی حدیث کسی ایسی سند سے سے مروی ہوتی ہے جس کے رواۃ ثقہ ہوتے ہیں جس کی وجہ سے وہ حدیث تو صحیح ہوتی ہے لیکن کذاب والی سند پر وضع کا حکم لگتا ہے۔ اس لیے کہ باحث کو چاہیے کہ سند کےدراسہ وتحقیق کے بعد متن حدیث کو بھی دراسہ کے مراحل سے گذار کر اس کے صحیح ، ضعیف اور موضوع ہونے کا فیصلہ کرلے، یعنی اس بات کی تحقیق کرلے کہ یہ متن شذوذ وعلت سے صحیح وسالم ہے یا نہیں ہے؟ وہ اسباب جو متن کے ضعف کو واجب کرنے والے ہیں۔(الف) متن میں شذوذ کا واقع ہونا
شذوذ کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ثقہ چند ثقات کی مخالفت کرے یا ثقہ اپنے سے زیادہ اوثق کی مخالفت کرے یہ مخالفت چند اعتبار سے ہوتی ہے۔- (۱) متن میں ایسی زیادتی کردینا جس کی وجہ سے حکم بدل جائے ۔
- (۲) متن میں قلب (الٹ پھیر) کا واقع ہوجانا۔
- (۳) متن میں اضطراب یعنی رواۃ الگ الگ نقل کریں ۔
- (٤) متن میں ادراج کردینا ۔
- (۵) تصحیف وتحریف۔
(باء ) متن کا معلول ہونا
علت وہ سبب خفی ہے جو متن حدیث میں عیب پیدا کردے۔ مندرجۂ ذیل اسباب کے پائےجانے کی وجہ سے متن معلول ہوجاتا ہے۔- (۱) متن حدیث میں کسی ایسی بات کا ذکر ہوجو قرآن مجید کے مخالف ہو۔
- (۲) متن حدیث میں کوئی ایسی بات ذکر کی گئی ہو جو شریعت کے مقاصد کے خلاف ہو۔
- (۳) متن حدیث میں ایسی کسی بات کا ذکر ہو جو تاریخی صحیح واقعہ کے خلاف ہو۔
- (٤) متن حدیث میں ایسی کوئی بات ہو جو عقل سلیم کے خلاف ہو اور اس میں تاویل کی کوئی گنجائش نہ ہو۔
- (۵) متن حدیث میں کوئی ایسی بات ہو جو حس اور مشاہدہ کے خلاف ہو ۔
- (٦) حدیث میں کوئی ایسی بات ہو کہ اس کے معنی کی رکاکت وقار نبویﷺ کے خلاف ہو ۔
- (۷) حدیث مجازفت پر محمول ہو یعنی اس میں کسی معمولی نیکی پر غیر معمولی اور مبالغہ کے ساتھ ثواب بتلایا گیا ہو یا کوئی ایسی بات بیان کی گئی ہو جو محیر العقول ہو۔

0 Comments