رواۃ کی عدل وضبط کے اعتبار سے تحقیق
پہلے یہ ذکر کیا گیا کہ رواۃ کی عدل وضبط کے اعتبار سے تحقیق کے لئے چار امور سے واقفیت حاصل کرنا ضروری ہے ۔ان میں پہلے دو امور (کتب اسمائے رجال اور الفاظ جرح و تعدیل اور ان کی مراد ) مکمل ہوئے ۔ اب تیسرے امر مراتب جرح و تعدیل کو ذکر کیا جاتا ہے ۔
مراتب جرح و تعدیل
ائمۂ جرح وتعدیل نےرواۃ کے مراتب متعین کرنے کے لیے جن کلمات جرح وتعدیل کا استعمال کیا تھا ان کے بیان کے بعد اب مراتب جرح
وتعدیل کو بیان کیا جاتا ہے۔
ائمہ جرح وتعدیل نے راویوں کے حالات اور ان کے مراتب بیان کرنےکے لیے جرح وتعدیل کے کلمات کا استعمال کیا ہے، ان میں سے بعض کثیر الاستعمال ہیں اور بعض قلیل الاستعمال ، اسی طرح ان کلمات کے علاوہ حرکات واشارات کا بھی استعمال کیا ہے،
انہیں کلمات واشارات سے رواۃ کی ثقاہت اور ضعف نیز ان کے مراتب کی وضاحت کی گئی ہے اور انہیں مراتب کے اعتبار سے ان کی روایتوں پر اصح، صحیح ، حسن اور ضعف کا حکم لگایا جاتا ہے۔
لیکن چوں کہ یہ علماء مختلف دور اور مختلف مزاج کے تھے ،اس لیے لازمی طور سے ان کے زمانہ اور مزاج کا گہرا اثر ان کلمات کے انتخاب پر بھی ہوا ہے، ایک محدث کے یہاں ایک کلمہ کسی خاص مرتبہ پر دلالت کرتا ہے، بعینہ وہی کلمہ دوسرے محدث کے یہاں دوسرے مرتبہ پر دلالت کرتا ہے،
اسی وجہ سے ابن کثیر فرماتے ہیں کہ : ان کا ضبط کرنا بے حد مشکل کام ہے۔ ( الباعث الحثیت :۱۰۵)
ہر فرد نے اپنی سمجھ کے مطابق ایسے کلمات کا انتخاب کیا ہے، جو مدلول پر واضح طور سے دلالت کرتے ہیں، لیکن اس کے باوجود بھی اس پر کامل اتحاد نہ ہوسکا ، خصوصًا چوتھی صدی سے ان میں نمایاں فرق پایا جاتا تھا۔
امام عبدالرحمن بن ابوحاتم الرازی (م:۳۲۷)نے کلمات تعدیل کو چار مرتبوں میں محدود کیا۔
(الجرح والتعدیل : ۱/ ٣٢٤)
حافظ ابن صلاح(م:٦٤٣)، امام مزیؒ (م:٧٤٢)وغیرہ نے بھی انہیں کے موقف کو اختیار کیا ہے۔
(مقدمہ ابن الصلاح : ۱۷۱)
آٹھویں صدی میں امام ذهبی ؒ (م: ٧٤٨ھ ) نے کچھ اور اضافہ کیا اور انہوں نے تعدیل کو چار اور جرح کو پانچ مرتبوں میں تقسیم کیا ہے،
حافظ عراقی (م:٨٠٦)نے بھی ان کی موافقت کی، صرف چند الفاظ کا اضافہ کیا ہے۔
(التقیید والایضاح : ۱۳۰)
حافظ ابن حجرؒ نے ہر ایک کو چھ چھ مرتبوں میں تقسیم کیا ہے، جس میں انہوں نے صحابہؓ کو ایک طبقہ میں شمار کیا ہے، اگر صحابہ کو نکال دیا جائے تو ان کے یہاں تعدیل کے پانچ مرتبے اور تجریح کے چھ مرتبے ہوتے ہیں۔
(نزهة النظر فی شرح نخبة الفکر: ۱۸۳)
علامہ سخاویؒ (م ۹۰۲ھ) جو حافظ ابن حجرؒ (م:۸۵۲) کے شاگردوں میں سے ہیں ، انہوں نے ان مراتب کو چھ مرتبوں میں تقسیم کیا ہے، لیکن دوسرے مرتبہ میں انہوں نے صرف ایک کلمہ فلان لایسئل عنه رکھا اور پہلا درجہ جو صحابہ ؓکے بارے میں تھا اسے حذف کردیا ۔
(فتح المغیث : ۱/ ۳۹۰)
حافظ سیوطیؒ (م ۹۱۱ھ) جو ان میں سب سے زیادہ متأخر ہیں. انہوں نے بھی انہیں چھ مرتبوں میں برقرار رکھا لیکن انہوں نے بھی صحابہؓ کو خارج کردیا ہے، اور فلان لایسئل عنه کو درجۂ اول میں رکھا ہے۔
کلمات جرح وتعدیل میں اگر چہ فرق ہے لیکن ان کو عام قاعدہ کے تحت مختلف مراتب میں تقسیم کرنے سے جرح وتعدیل میں سے ہر ایک کے چھ چھ مراتب بنتے ہیں اور ہر مرتبہ کے لیے مختلف کلمات ہوتے ہیں جو اس مرتبہ پر دلالت کرتے ہیں،
حضرت مولانا محمد ادریس گودھروی

0 Comments