بسم اللہ الرحمن الرحیم
کسی بڑی مصیبت کے وقت نماز میں جو دعا پڑھی جاتی ہے اس کو قنوت نازلہ کہتے ہیں، جب مسلمانوں پر کفار کی طرف سے مظالم ڈھائے جا رہے تھے اس زمانہ میں قنوت نازلہ کا پڑھنا نبی کریم ﷺسے، اور دور صحابہ سے صحیح اور معتبر روایات کے ذریعہ سے ثابت ہے، جب ہجرت کا سلسلہ جاری ہوا اور کمزور مسلمان مکہ میں رہ گئے اور ان کو طرح طرح کی تکلیفیں پہنچائی جانے لگیں، تو حضور ﷺ نے قنوت نازلہ میں ظالموں کے نام لے لے کر کے بد دعا فرمائی اور مظلوموں کے نام لے لے کر کے دعا فرمائی، پھر بیر معونہ کے موقع پر جب ستر صحابہ کو دھوکہ دے کر شہید کر دیا گیا، تو اس وقت ایک مہینہ تک مسلسل حضور ﷺ نے قنوت نازلہ پڑھی۔ (فتاوی قاسمیہ)
لہذا جب کافروں کی طرف سے عام مسلمانوں پر ظلم وزیادتی اور تشدد ہو رہا ہو اورمسلمان بہت زیادہ پریشان ہوں تو ایسے وقت میں قنوتِ نازلہ پڑھنا مستحب ہے۔
اس کا طریقہ یہ ہے کہ فجر کی نماز میں دوسری رکعت میں رکوع کے بعد امام بلند آواز سے قنوت نازلہ پڑھے گا، اور مقتدی حضرات آہستہ آہستہ آمین کہیں گے۔
قنوت نازلہ پڑھتے وقت ہاتھوں کو کیسے رکھنا چاہئے، تو اس کی کل تین شکلیں بنتی ہیں۔
(۱) ناف کے نیچے ہاتھوں کو باندھا جائے، جیسا کہ عام طور سے قیام میں باندھے جاتے ہیں۔
(۲) دونوں ہاتھ نیچے کی طرف لٹکائے جائیں۔ جیسا کہ قومہ میں لٹکائے جاتے ہیں۔
(۳) دعا مانگنے کے انداز میں ہاتھ اوپر اٹھا لیے جائیں۔
اِن تین صورتوں میں پہلی دو صورتیں یعنی کہ ہاتھوں کو باندھنا اور ہاتھوں کولٹکانا دونوں درست ہیں، لیکن ہاتھوں کو لٹکائے رکھنا بہتر ہے۔ جب کہ تیسری صورت یعنی کہ دعا کی طرح ہاتھوں کو اٹھانا مناسب نہیں ہے۔
ایک سوال یہ ہوتا ہے کہ قنوت نازلہ میں خاص طور پر کسی قوم یا ملک کا نام لیا جاسکتا ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ مظلومین کے حق میں ان کے شہروں اور ملکوں کے نام لے کر دعا کرنا اور ظالمین کی ہلاکت وبربادی کے لئے ان کے ملکوں اور شہروں کے نام لے کر بد دعا کرنا جائز اور درست ہے۔
ایک مسئلہ یہ بھی یاد رکھیں کہ قنوت نازلہ صرف جماعت کی نماز کے ساتھ خاص نہیں ہے، بلکہ قنوتِ نازلہ کا حکم عام ہے، مرد، عورت، امام، منفرد ہر ایک کو شامل ہے ۔ لہٰذا منفرد اور عورتیں اپنی نماز میں قنوت نازلہ پڑھ سکتی ہیں؛ مگر عورتیں زور سے نہ پڑھیں۔ (فتاویٰ رحیمیہ)
ایک سوال یہ ہے کہ قنوت نازلہ کتنے دنوں تک پڑھنی چاہئے تو اس کا جواب یہ ہے کہ قنوت نازلہ کے لیے شریعت میں کم سے کم یا زیادہ سے زیادہ مدت کی کوئی تعیین نہیں ہے؛ بلکہ جب تک حالات سازگار نہ ہوں، پڑھ سکتے ہیں۔ لیکن چونکہ رسول اللہ ﷺ نے ایک مہینے تک قنوت نازلہ پڑھی ہے اس لئے بہتر یہی ہے کہ ایک مہینے تک قنوت نازلہ پڑھی جائے، پھر چھوڑدی جائے، یہ حضرت تھانوی ؒ کی رائے ہے، اور علامہ ظفر احمد تھانوی ؒنے بھی اعلاء السنن میں اس کو اختیار کیا ہے۔
قنوت نازلہ کئی الفاظ سے مروی ہیں، ان میں سے ایک قنوت نازلہ اور اس کا ترجمہ یہ ہے:
اللّٰہمَّ اھْدِنَا فِیْ مَنْ ھَدَیْتَ، وَعَافِنَا فِیْ مَنْ عَافَیْتَ، وَتَوَلَّنَا فِیْ مَنْ تَوَلَّیَتَ، وَبَارِکْ لَنَا فِیْ مَا أَعْطَیْتَ، وَقِنَا شَرَّ مَا قَضَیْتَ، فَاِنَّکَ تَقْضِیْ وَلَا یُقْضیٰ عَلَیْکَ، اِنَّہ لَا یَعِزُّ مَنْ عَادَیْتَ، وَ لَا یَذِلُّ مَنْ وَّالَیْتَ، تَبَارَکْتَ رَبَّنا وَتَعالَیْتَ۔ اَللّٰہُمَّ اغْفِرْلَنَا وَلِلْمُوْمِنِیْنَ وَلِلْمُومِنَاتِ وَالْمُسْلِمِیْنَ وَالْمُسْلِمَاتِ، وَ أَصْلِحْھُمْوَ أَصْلِحْ ذَاتَ بَیْنِہِمْ، وَ أَلِّفْ بَیْنَ قُلُوبِھِمْ وَاجْعَلْ فِیْ قُلُوْبِھِمُ الْاِیْمَانَ وَالْحِکْمَةَ ، وَثَبِّتْھُمْ عَلیٰ مِلَّةِ رَسُوْلِکَ، وَاَوْزِعْھُمْ أَنْ یَشْکُرُوا نِعْمَتَکَ الَّتِیْ أَنْعَمتَ عَلَیْھِمْ، وَأَنْ یُوْفُوْا بِعَھْدِکَ الَّذِیْ عَاھَدتَّھُمْ عَلَیْہِ، وَانْصُرْھُمْ عَلَی عَدُوِّکَ وَعَدُوِّھِمْ، اِلٰہَ الْحَقِّ، سُبْحَانَکَ، لَا اِلٰہَ غَیْرُکَ۔ اَللّٰھُمَّ انْصُرْ عَسَاکِرَ الْمُسْلِمِینَ، وَالْعَنِ الْکَفَرَةَ وَالْمُشْرِکِیْنَ، الَّذِیْنَ یُکَذِّبُوْنَ رُسُلَکَ، وَیُقَاتِلُوْنَ أَوْلِیَائَکَ۔ اَللّٰھُمَّ خَالِفْ بَیَنَ کَلِمَتِھِمْ، وَفَرِّقْ جَمْعَھُمْ، وَشَتِّتْ شَمْلَھُمْ، وَزَلْزِلْ أَقْدَامَھِمْ، وَاَلْقِ فِیْ قُلُوْبِھِمُ الرُّعْبَ، وَخُذْھُمْ أَخْذَ عَزِیْزٍ مُّقْتَدِرٍ، وَأَنْزِلْ بِھِمْ بَأْسَکَ الَّذیْ لَا تَرُدُّہ عَنِ الْقَوْمِ الْمُجْرِمِیْنَ۔
ترجمہ: یا اللہ ! ہمیں راہ دکھلا اُن لوگوں میں جن کو آپ نے راہ دکھلائی، اور عافیت دے اُن لوگوں میں جن کو آپ نے عافیت عطا فرمائی، اور کارسازی فرمائیے ہماری ان لوگوں میں جن کے آپ کارسازہیں، اور برکت دے اُس چیز میں جو آپ نے ہم کو عطا فرمائی اور بچا ہم کو اُس چیز کے شر سے جس کو آپ نے مقدر فرمایا؛ کیوں کہ فیصلہ کرنے والے آپ ہی ہیں، آپ کے خلاف فیصلہ نہیں کیا جاسکتا، بے شک آپ کا دشمن عزت نہیں پاسکتا اور آپ کا دوست ذلیل نہیں ہوسکتا، برکت والے ہیں آپ اے ہمارے پروردگار!اور بلند و بالا ہیں۔ یا اللہ ! مغفرت فرما مومن مردوں اور عورتوں کی اور مسلمان مَرد اور مسلمان عورتوں کے گناہ معاف فرما اور اُن کے حالات کی اصلاح فرمااور ان کے باہمی تعلقات کو درست فرمادے اور اُن کے دلوں میں الفت باہمی اور محبت پیدا کردے اور ان کے دلوں میں ایمان و حکمت کو قائم فرما دے اور ان کو اپنے رسول کے دین پر ثابت قدم فرما، اور توفیق دے انہیں کہ شکر کریں تیری اُس نعمت کا جو تو نے انھیں دی ہے اور یہ کہ وہ پورا کریں تیرا وہ عہدجو تو نے ان سے لیا ہے ، اور غلبہ عطا کر اُن کو اپنے دشمن پر اور اُن کے دشمن پر اے معبود برحق! تیری ذات پاک ہے اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔ یا اللہ! مسلم افواج کی مدد فرماا اور کفار و مشرکین پر اپنی لعنت فرما جو آپ کے رسولوں کی تکذیب کرتے ہیں اور آپ کے دوستوں سے مقاتلہ کرتے ہیں، یا اللہ !اُن کے آپس میں اختلاف ڈال دے اور اُن کی جماعت کو متفرق کردے اور اُن کی طاقت کو پارہ پارہ کردے اور اُن کے قدم اکھاڑ دے اور اُن کے دلوں میں مسلمانوں کا رعب ڈال دے اور اُن کو ایسے عذاب میں پکڑ لے جس میں قوت و قدرت والا پکڑتا ہے اور اُن پر وہ عذاب نازل فرما جس کو آپ مجرم قوموں سے اٹھایا نہیں کرتے ۔ (جواہر الفقہ)

0 Comments